وفیات

مولانا کفیل احمد علوی ناظم شیخ الہند اکیڈمی کا انتقال

حضرت مہتمم صاحب کا اظہار تعزیت

 

از: محمد اللہ قاسمی‏، شعبہ انٹرنیٹ‏، دارالعلوم دیوبند

 

۵۱۲/مارچ ۲۰۱۷ئکوسہ پہرکے وقت شیخ الہند اکیڈمی دارالعلوم دیوبند کے ناظم مولانا کفیل احمد علوی کا انتقال ہوگیا۔ انا للہ وانا الیہ راجعون! مرحوم ۸۵(پچاسی) سال کے تھے اور گذشتہ چند مہینوں سے صاحبِ فراش ہوگئے تھے۔

مولانا کے انتقال پر حضرت مولانا مفتی ابوالقاسم صاحب نعمانی مہتمم دارالعلوم نے مرحوم کے اہلِ خانہ سے تعزیت کی اور ان کے انتقال پر گہرے رنج و غم کا اظہار کیا۔ علاوہ ازیں نائب مہتمم حضرت مولانا عبد الخالق مدراسی، حضرت مولانا نعمت اللہ اعظمی ، حضرت مولانا ریاست علی بجنوری ، حضرت مولانا قاری محمد عثمان منصورپوری وغیرہ اساتذہ وکارکنان دارالعلوم نے مرحوم کے اہلِ خانہ کو تعزیت مسنونہ پیش کی ۔ دریں اثناء دارالعلوم میں مولانا کے لیے ایصالِ ثواب اوردعائے مغفرت کا اہتمام کیا گیا۔

مولانا کفیل احمد علوی ، دارالعلوم دیوبند کے سابق محدث و استاذ درجہٴ علیا حضرت مولانا جلیل احمد کیرانوی رحمہ اللہ کے صاحب زادے تھے۔ مرحوم ۱۰/ جنوری ۱۹۳۲ء کو پیدا ہوئے اور دارالعلوم میں ہی پوری تعلیم حاصل کی۔ ۱۹۵۵ء میں شیخ الاسلام حضرت مولانا حسین احمد مدنی رحمہ اللہ اور اپنے والد محترم وغیرہ سے پڑھ کر دورہٴ حدیث سے فارغ ہوئے۔حضرت مدنی کے درسِ بخاری کو انھوں نے نوٹ کرکے ’تقریر بخاری‘ کے نام سے ایک جلد میں شائع بھی کیا۔

 فراغت کے بعد ہی ۱۳۷۷ھ/۱۹۵۷ء میں دارالعلوم دیوبند سے وابستہ ہوگئے تھے۔ پورے ساٹھ سال تک دارالعلوم کے مختلف شعبہ جات میں اہم عہدوں پر فائز رہے۔ ایک زمانہ تک شعبہٴ دینیات و فارسی کے مدرس اور ناظم رہے۔ مرحوم ایک باصلاحیت مدرس، قلم کار اور شاعر تھے۔ آپ کا مجموعہٴ کلام ’شوقِ منزل‘ شائع ہوکر عوام و خواص سے دادِ تحسین وصول کرچکا ہے۔

۱۹۸۵ء میں دارالعلوم نے جب پندرہ روزہ اخبار ’آئینہٴ دارالعلوم‘ جاری کیا تو اس کی ادارت کی ذمہ داری مولانا مرحوم کو ہی سونپی، جسے مولانا نے بہ حسن وخوبی انجام دیا۔ آپ کے اداریے بہت پر مغز، معلوماتی اور زبان و بیان کی خوبیوں سے مزین ہوتے تھے۔ آئینہٴ دارالعلوم کے ہر شمارہ کی پیشانی پر ایک بہت برمحل ،چسپاں اور معنی خیز شعر لکھتے تھے جو عموماً انھیں کا کہا ہوتا تھا۔

شیخ الہند اکیڈمی کے قیام کے بعد ۱۹۹۵ء میں جب ارباب دارالعلوم نے فیصلہ کیا کہ طلبہ کو مضمون نگاری اور انشاء پردازی بھی سِکھائی جائے تو یہ اہم ذمہ داری بھی مولانا مرحوم کو سونپی گئی؛ چناں چہ آپ کی زیر تربیت رہ کر طلبہ کی ایک بڑی تعداد نے استفادہ کیا اور آج وہ صحافت و انشاء پردازی کے میدان میں اہم خدمات انجام دے رہے ہیں۔

مولانا مرحوم بہت متواضع، کم گو، نرم طبیعت، بااخلاق اور ذی علم شخصیت کے مالک تھے۔ اللہ تعالیٰ مرحوم کی مغفرت فرمائے، ان کے درجات کو بلند فرمائے اور ان کی اہلِ خانہ کو صبر جمیل کی توفیق بخشے۔ آمین!

 

$$$

 

------------------------------------------------

ماہنامہ دارالعلوم ‏، شمارہ4، جلد:101 ‏، رجب 1438 ہجری مطابق اپریل 2017ء